عصمت دری اور جنسی ہراسانی کے ملزم اتر پردیش کے وزیر ٹرانسپورٹ گایتری
پرجاپتی کے مزید دو ساتھیوں کو آج یوپی پولس کی اسپیشل ٹاسک فورس(ایس ٹی
ایف) نے گرفتار کرلیا۔ ریاست کے ایڈیشنل پولس ڈائریکٹر جنرل (قانون) دلجیت
چودھری نے ان گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ملزمان کو
نوئیڈا کے پاس سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے نام آشيش شکلا اور اشوک تیواری
بتائے گئے ہیں۔ دونوں کو لکھنؤ لایا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ اس
کے ساتھ ہی اس معاملے میں اب تک تین گرفتاریاں ہوچکی ہیں۔ اس سے پہلے
گایتری پرجاپتی کے قریبی معتمد چندرپال نے کل مقامی پولس کے سامنے خود
سپردگی کردی تھی۔ چندرپال نے سازش میں پھنسائے جانے کا دعوی کرتے ہوئے کہا
تھا کہ وہ پوری طرح بے قصور ہے۔ اسے نہیں معلوم کہ الزام لگانے والی عورت
ایسا کیوں کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گایتری پرجاپتی اور ان کے چھ ساتھیوں کے خلاف
اجتماعی عصمت دری اور جنسی ہراسانی کے الزام میں گزشتہ 18 فروری کو رپورٹ
درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسی حکم کے تحت لکھنؤ کے گوتمپلي تھانے میں رپورٹ
درج کی گئي اور اس کے بعد معاملے کی تحقیقات کر نے
والی پولیس ڈپٹی
سپرنٹنڈنٹ امیتا سنگھ نے متاثرہ کا بیان دہلی جاکر درج کیا تھا۔ بیان درج
ہونے کے بعد پولس کی تیزی سے کارروائی کے درمیان گایتری پرجاپتی نے سپریم
کورٹ سے انپی گرفتاری پر روک لگانے کی درخواست کی ، لیکن ان کی عرضی کل
مسترد ہو گئی۔ اس کے بعد چندرپال کو کل گرفتار کیا گیا جبکہ آشیش شکلا اور
اشوک تیواری آج پولیس کی گرفت میں آئے۔ یہ تینوں ہی معاملے میں نامزد
ملزمان ہیں۔
دوسری جانب ، گایتری پرجاپتی کو کابینہ سے برطرف نہیں کئے جانے کی وجہ سے
وزیر اعلی اکھلیش یادو پر بھی سیاسی الزام تراشی کا دور شروع ہو گیا۔ بی جے
پی کے ریاستی صدر کیشو پرساد موریہ نے تو مسٹراکھیلیش یادو پر گایتری
پرجاپتی کو چھپانے تک کا الزام لگا دیا۔
وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کہا کہ قانون اپنا کام کرے گا۔ قانون کی مدد کے
لیے ان کی حکومت ہر طرح سے تیار ہے۔ وہ ذاتی طور پر بھی قانون کے حامی ہیں۔
اس سلسلے میں وزیر اعلی اکھیلیش یادو نے گايتری پرجاپتی کو کابینہ سے
برطرف کرنے سے متعلق گورنر رام نائک کے خط کا جواب ابھی نہيں دیا ہے، جبکہ
یہ قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ گایتری پرجاپتی آج ٹرائل کورٹ میں خودسپردگی
کرسکتے ہیں۔